Saturday, 17 September 2016

آج سڑکوں پر لکھے ہیں سیکڑوں نعرے نہ دیکھ

آج سڑکوں پر لکھے ہیں سیکڑوں نعرے نہ دیکھ
گھَور اندھیرا دیکھ، تُو آکاش کے تارے نہ دیکھ
ایک دریا ہے یہاں پر دُور تک پھیلا ہوا
آج اپنے بازوؤں کو دیکھ، پتواریں نہ دیکھ
اب یقیناً ٹھوس ہے دھرتی حقیقت کی طرح
یہ حقیقت دیکھ لیکن خوف کے مارے نہ دیکھ
وہ سہارے بھی نہیں اب جنگ لڑنی ہے تجھے
کٹ چکے جو ہاتھ ان ہاتھوں میں تلواریں نہ دیکھ
یہ دُھندلکا ہے نظر کا،۔۔ تُو محض مایوس ہے
روزنوں کو دیکھ دیواروں میں دیواریں نہ دیکھ
راکھ کتنی راکھ ہے، چاروں طرف بکھری ہوئی
راکھ میں چنگاریاں ہی دیکھ، انگارے نہ دیکھ

دشینت کمار

No comments:

Post a Comment