Saturday, 17 September 2016

مرنا لگا رہے گا یہاں جی تو لیجیے

مرنا لگا رہے گا یہاں جی تو لیجیے
ایسا بھی کیا پرہیز، ذرا سی تو لیجیے
اب رِند بچ رہے ہیں ذرا تیز رقص ہو
محفل سے اٹھ لیے ہیں نمازی تو لیجیے
پتوں سے چاہتے ہو بجیں ساز کی طرح
پیڑوں سے پہلے آپ اداسی تو لیجیے
خاموش رہ کے تم نے ہمارے سوال پر
کر دی ہے شہر بھر میں منادی تو لیجیے
یہ روشنی کا درد، یہ سرہن ،یہ آرزو
یہ چیز زندگی میں نہیں تھی تو لیجیے
پھِرتا ہے کیسے کیسے سوالوں کے ساتھ وہ
اس آدمی کی جامہ تلاشی تو لیجیے

دشینت کمار

No comments:

Post a Comment