اٹھ رہا ہوں میں تیری محفل سے
ہو کے مجبور جذبۂ دل سے
گمرہی سے ہوں کس قدر مانوس
بھاگتا ہوں میں دور منزل سے
کوئی مجھ تک نہ ناخدا پہنچے
واقعی آج ہم تو بھر پائے
انکی محفل سے رنگِ محفل سے
رعبِ جلوہ ہے، دابِ جلوہ ہے
گفتگو کر رہا ہوں مشکل سے
لذتیں کس قدر ہوئیں حاصل
درد سے، درد و غم کے حاصل سے
آرزو سے ہی عشق ہے بہزادؔ
کاش نکلے نہ آرزو دل سے
بہزاد لکھنوی
No comments:
Post a Comment