اِک لذتِ گناہ مجھے کھینچتی رہی
اور وہ بھی بے پناہ مجھے کھینچتی رہی
دیوانہ وار کھنچتا رہا اس طرف کو میں
جادو بھری نگاہ مجھے کھینچتی رہی
ورنہ، میں کھنچنے والا نہیں تھا کبھی اُدھر
کیوں کر بتاؤں، کیسے بِتائی بِرہ کی رات
میں آہ کو اور آہ مجھے کھینچتی رہی
ساحؔر میں گرچہ طالبِ دنیا نہیں رہا
پھر بھی یہ گاہ گاہ مجھے کھینچتی رہی
پرویز ساحر
No comments:
Post a Comment