Monday, 20 February 2017

تھے اپنے ساتھ جو گرم سفر زیادہ تر

تھے اپنے ساتھ جو گرمِ سفر زیادہ تر
گئے ہیں راہ میں وہ چھوڑ کر زیادہ تر
کوئی کرے تو بھلا کس کا اعتبار کرے
کہ راہزن ہیں یہاں راہبر، زیادہ تر
جو بے ثمر ہیں، وہی سر کشیدہ ہوتے ہیں
خمیدہ رہتے ہیں صوفی شجر، زیادہ تر
جو آئے دن ہمیں دیتے ہیں نِت نئی خبریں 
خود اپنے حال سے ہیں بے خبر، زیادہ تر
بنے ہوئے ہیں جو استادِ فن یہاں ساحر
جو سچ کہوں تو ہیں خود بے ہنر زیادہ تر

پرویز ساحر

No comments:

Post a Comment