صبح
جنوری کی شام کتنی سرد ہے
سُن ہُوا جاتا ہے سانسوں کا بدن
برف ہے آنکھوں کی چھت پر
اور، سینے میں چُبھن
دل کے شام آلود آنگن میں مگر
اپنے گرد و پیش کو ہر لمحہ نکھرا دیکھ کر
شامِ یخ بستہ کو، صبح گرم خُو کرنے کو ہے
زندگی تازہ وضو کرنے کو ہے
احمد حماد
No comments:
Post a Comment