Monday 6 February 2017

ہم پہ رہتے ہو کیا کمر کستے

ہم پہ رہتے ہو کیا کمر کستے
اچھے ہوتے نہیں جگر خستے
ہنستے کھینچا نہ کیجیۓ تلوار
ہم نہ مر جائیں ہنستے ہی ہنستے
شوق لکھتے قلم جو ہاتھ آئی
لکھتے کاغذ کے دستے کے دستے
سیر قابل ہیں تن پوش اب کے
کہنیاں پھنستی، چولیاں چستے
رنگ لیتی ہے سب ہوا اس کا
اس سے باغ و بہار ہیں رستے
اک نگہ کر کے ان نے مول لیا
بک گئے آہ ہم بھی کیا سستے
میؔر جنگل پڑے ہیں آج جہاں
لوگ کیا کیا یہیں تھے کل بستے

میر تقی میر

No comments:

Post a Comment