ہم پہ رہتے ہو کیا کمر کستے
اچھے ہوتے نہیں جگر خستے
ہنستے کھینچا نہ کیجیۓ تلوار
ہم نہ مر جائیں ہنستے ہی ہنستے
شوق لکھتے قلم جو ہاتھ آئی
سیر قابل ہیں تن پوش اب کے
کہنیاں پھنستی، چولیاں چستے
رنگ لیتی ہے سب ہوا اس کا
اس سے باغ و بہار ہیں رستے
اک نگہ کر کے ان نے مول لیا
بک گئے آہ ہم بھی کیا سستے
میؔر جنگل پڑے ہیں آج جہاں
لوگ کیا کیا یہیں تھے کل بستے
میر تقی میر
No comments:
Post a Comment