Friday 10 February 2017

اک شہر افسوس ہے جس میں

شہرِ افسوس

اک شہرِ افسوس ہے جس میں 
یادوں کے بازار سجے ہیں 
زخموں کا سرمایہ لے کر 
لوگ یہاں پر آ جاتے ہیں 
اس شہرِ افسوس میں اکثر 
لمحے حیرت بن جاتے ہیں 
آنکھیں پتھر ہو جاتی ہیں 
آنے والے لوگ یہاں سے 
خوشیوں کی خواہش کے بدلے 
درد خرید کے لے جاتے ہیں

کرامت بخاری 

No comments:

Post a Comment