نشۂ وصل کے خمار میں تھا
میں کہ جو گم خیالِ یار میں تھا
اس لیے جبر اختیار کِیا
جبر ہی میرے اختیار میں تھا
اس نے دیکھا تو سب کو آیا نظر
میں جو تاخیر سے وہاں پہنچا
وقت بھی میرے انتظار میں تھا
عشق نے آئینہ کِیا مجھ کو
ورنہ، میں پردۂ غبار میں تھا
کوئی کچھ بھی نہیں بگاڑ سکا
میں دعاؤں کے اک حصار میں تھا
اب کہاں پہلے کی طرح، ساحر
لطف جو موسمِ بہارمیں تھا
پرویز ساحر
No comments:
Post a Comment