Monday 27 February 2017

نشہ وصل کے خمار میں تھا

نشۂ وصل کے خمار میں تھا
میں کہ جو گم خیالِ یار میں تھا
اس لیے جبر اختیار کِیا
جبر ہی میرے اختیار میں تھا
اس نے دیکھا تو سب کو آیا نظر
ورنہ میں کب کسی شمار میں تھا
میں جو تاخیر سے وہاں پہنچا
وقت بھی میرے انتظار میں تھا
عشق نے آئینہ کِیا مجھ کو
ورنہ، میں پردۂ غبار میں تھا
کوئی کچھ بھی نہیں بگاڑ سکا
میں دعاؤں کے اک حصار میں تھا
اب کہاں پہلے کی طرح، ساحر
لطف جو موسمِ بہارمیں تھا

پرویز ساحر

No comments:

Post a Comment