Sunday 19 February 2017

کرنے کو ستم ہم پر وہ کیا کیا نہیں کرتے

کرنے کو ستم ہم پر وہ کیا کیا نہیں کرتے
پر جاں سے گزر جائیں وہ اتنا نہیں کرتے
رِستے ہوئے زخموں کی نمائش نہیں کرتے
تپتے ہوئے احساس کا چرچا نہیں کرتے
تاریخ کے صحرا میں اڑاتے نہیں ہم خاک
مجنوں ہیں مگر ویسا تماشا نہیں کرتے
باریک بہت ہیں خطِ آدابِ محبت
پر حد سے گزر جائیں ہم ایسا نہیں کرتے

فضا اعظمی

No comments:

Post a Comment