کرنے کو ستم ہم پر وہ کیا کیا نہیں کرتے
پر جاں سے گزر جائیں وہ اتنا نہیں کرتے
رِستے ہوئے زخموں کی نمائش نہیں کرتے
تپتے ہوئے احساس کا چرچا نہیں کرتے
تاریخ کے صحرا میں اڑاتے نہیں ہم خاک
باریک بہت ہیں خطِ آدابِ محبت
پر حد سے گزر جائیں ہم ایسا نہیں کرتے
فضا اعظمی
No comments:
Post a Comment