گہے کھنچے کھنچے، گاہے ڈرے ڈرے، مِرے دوست
رہے ہمیشہ ہی مجھ سے پرے پرے، مرے دوست
عجیب مُردنی چھائی ہے سب کے چہروں پر
ہیں زندہ ہوتے ہُوئے بھی مَرے مَرے، مرے دوست
یہ خوشبوئیں یونہی پھیلی نہیں ہیں سارے میں
کسی بھی بات پہ میں تجھ سے شکوہ سنج نہیں
تجھے گلہ ہے تو کر شوق سے ارے مرے دوست
میں چاہتا ہوں، مِرے سامنے تُو کچھ نہ کہے
میں جب نہ ہُوں تو مِرا تذکِرہ کرے، مرے دوست
میں صِدقِ دل سے سبھی کے لیے دعا گو ہُوں
رہیں جہاں میں ہمیشہ ہرے بھرے، مرے دوست
نہ دوستی ہی کسی ڈھنگ کر سکے، ساحؔر
نہ دشمنی ہی میں نکلے کبھی کھرے، مرے دوست
پرویز ساحر
No comments:
Post a Comment