Saturday 4 February 2017

وہی جنوں ہے وہی کوچہ ملامت ہے

وہی جنوں ہے وہی کوچۂ ملامت ہے
شکستِ دل پہ بھی عہدِ وفا سلامت ہے
یہ ہم جو باغ و بہاراں کا ذکر کرتے ہیں
تو مدعا وہ گلِ تر، وہ سرو قامت ہے
بجا یہ فرصتِ ہستی مگر دلِ ناداں
نہ یاد کر کے اسے بھولنا قیامت ہے
چلی چلے یونہی رسمِ وفا و مشقِ ستم
کہ تیغِ یار و سروِ دوستاں سلامت ہے
سکوتِ بحر سے ساحل لرز رہا ہے مگر
یہ خامشی کسی طوفان کی علامت ہے
عجیب وضع کا احمد فرازؔ ہے شاعر
کہ دل دریدہ مگر پیرہن سلامت ہے

احمد فراز

No comments:

Post a Comment