Saturday 11 February 2017

ذرا مسکرایا جو ساقی سنبھل کے

ذرا مسکرایا جو ساقی سنبھل کے
کئی ہاتھ کانپے کئی جام چھلکے
وہ آئے مِرے پاس کانٹوں پہ چل کے
غمِ زندگی رہ گیا ہاتھ مَل کے
تصرف ہے اے وجؔد کس گلبدن کا
مہکتے ہیں اشعار تیری غزل کے

سکندر علی وجد

No comments:

Post a Comment