Tuesday, 7 February 2017

اجنبی خط و خال

اجنبی خط و خال

یہ کس نے مِری نظر کو لوٹا
ہر چیز کا حسن چھن گیا ہے
ہر شے کے ہیں اجنبی خط و خال
بڑھتے چلے جا رہے ہیں ہر سمت
موہوم سی بے رخی کے سائے
کچھ اس طرح ہو رہا ہے محسوس
جیسے کسی شے کا نقش مانوس
آ آ کے قریب لوٹ جائے
بے گانہ ہوں اپنے آپ سے میں
اور تُو بھی ہے دور دور مجھ سے
کچھ ایسے بکھر بکھر گئے
جلووں کے سمیٹنے کو گویا
آنکھوں میں سکت نہیں رہی ہے
کیا تُو نے کوئی نقاب الٹا
یا آج کوئی طلسم ٹوٹا
یہ کس نے مِری نظر کو لوٹا
ہر شے کے ہیں اجنبی خط و خال

صوفی تبسم

No comments:

Post a Comment