Tuesday 21 February 2017

برف پر خاک کے جالے نہیں اچھے لگتے

برف پر خاک کے جالے نہیں اچھے لگتے
ذہن پر خوف کے تالے نہیں اچھے لگتے
ریت تھکتے ہوئے قدموں کا بُرا مانتی ہے
دشت کو پاؤں کے چھالے نہیں اچھے لگتے
اس کا کہنا ہے چراغوں پہ قناعت کر لو
اور مجھے زرد اجالے نہیں اچھے لگتے
روزِ آئندہ میں ڈھل جا میرے بیتے ہوئے دن
مجھے ماضی کے حوالے نہیں اچھے لگتے
 تیرے حماؔد کو لوگوں نے بتایا ہی نہ تھا
شاہ کو بولنے والے نہیں اچھے لگتے

احمد حماد

No comments:

Post a Comment