برف پر خاک کے جالے نہیں اچھے لگتے
ذہن پر خوف کے تالے نہیں اچھے لگتے
ریت تھکتے ہوئے قدموں کا بُرا مانتی ہے
دشت کو پاؤں کے چھالے نہیں اچھے لگتے
اس کا کہنا ہے چراغوں پہ قناعت کر لو
روزِ آئندہ میں ڈھل جا میرے بیتے ہوئے دن
مجھے ماضی کے حوالے نہیں اچھے لگتے
تیرے حماؔد کو لوگوں نے بتایا ہی نہ تھا
شاہ کو بولنے والے نہیں اچھے لگتے
احمد حماد
No comments:
Post a Comment