Monday, 13 February 2017

روز روز آنکھوں تلے ایک ہی سپنا جلے

روز روز آنکھوں تلے 
ایک ہی سپنا جلے
رات بھر کاجل جلے 
آنکھ میں جس طرح 
خواب کا دِیا جلے
روز روز آنکھوں تلے 
ایک ہی سپنا جلے

جب سے تمہارے نام کی مصری 
ہونٹ لگا لی ہے
میٹھا سا غم ہے 
اور میٹھی سی تنہائی ہے
روز روز آنکھوں تلے 
ایک ہی سپنا جلے
چھوٹی سی دل کی الجھن ہے 
یہ سلجھا دو تم 
جینا تو سیکھا ہے 
مر کے، مرنا سکھا دو تم
روز روز آنکھوں تلے 
ایک ہی سپنا جلے

آنکھوں پر کچھ ایسے، تم نے 
زلف گِرا دی ہے
بے چارے سے کچھ خوابوں کی 
نیند اڑا دی ہے
روز روز آنکھوں تلے 
ایک ہی سپنا جلے
رات بھر کاجل جلے 
آنکھ میں جس طرح 
خواب کا دِیا جلے

گلزار

No comments:

Post a Comment