روز روز آنکھوں تلے
ایک ہی سپنا جلے
رات بھر کاجل جلے
آنکھ میں جس طرح
خواب کا دِیا جلے
روز روز آنکھوں تلے
ایک ہی سپنا جلے
جب سے تمہارے نام کی مصری
ہونٹ لگا لی ہے
میٹھا سا غم ہے
اور میٹھی سی تنہائی ہے
روز روز آنکھوں تلے
ایک ہی سپنا جلے
چھوٹی سی دل کی الجھن ہے
یہ سلجھا دو تم
جینا تو سیکھا ہے
مر کے، مرنا سکھا دو تم
روز روز آنکھوں تلے
ایک ہی سپنا جلے
آنکھوں پر کچھ ایسے، تم نے
زلف گِرا دی ہے
بے چارے سے کچھ خوابوں کی
نیند اڑا دی ہے
روز روز آنکھوں تلے
ایک ہی سپنا جلے
رات بھر کاجل جلے
آنکھ میں جس طرح
خواب کا دِیا جلے
گلزار
No comments:
Post a Comment