Wednesday 22 February 2017

ناراض ہو کیوں کیا یہ مدینہ ہے سکینہ

عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ

ناراض ہو کیوں، کیا یہ مدینہ ہے سکینہ
بتلاؤ، کہ یہ کیسا پسینہ ہے سکینہ؟
زندان بہ زندان ہے تُو قید ہے جس میں
جو راستہ ہے زینہ بہ زینہ ہے سکینہ
عباس! بھتیجی کی طرف غور سے دیکھو
یہ تشنہ بہ لب جو ہے، سکینہ ہے سکینہ
صحرا میں نجانے کہاں کھوئی وہ انگوٹھی
تُو جس کا درخشندہ نگینہ ہے سکینہ
روتے ہیں عزادار کہ یہ ماہِ صَفر ہے
یہ تیری شہادت کا مہینہ ہے سکینہ

اختر عثمان

No comments:

Post a Comment