عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ
ناراض ہو کیوں، کیا یہ مدینہ ہے سکینہ
بتلاؤ، کہ یہ کیسا پسینہ ہے سکینہ؟
زندان بہ زندان ہے تُو قید ہے جس میں
جو راستہ ہے زینہ بہ زینہ ہے سکینہ
عباس! بھتیجی کی طرف غور سے دیکھو
صحرا میں نجانے کہاں کھوئی وہ انگوٹھی
تُو جس کا درخشندہ نگینہ ہے سکینہ
روتے ہیں عزادار کہ یہ ماہِ صَفر ہے
یہ تیری شہادت کا مہینہ ہے سکینہ
اختر عثمان
No comments:
Post a Comment