Saturday 4 February 2017

زندگی اور طرح اب تو گزاری جائے

زندگی اور طرح اب تو گزاری جائے
عشق کی جیت کے بازی کوئی ہاری جائے
آج پھر ہے لب و رخسار پہ گل رنگ بہار
آئیے! آپ کی تصویر اتاری جائے
اب کوئی اس سے تعلق، نہ مراسم، نہ قرار
اب اگر جان یہ جاتی ہے ہماری جائے
ہم بھی کچھ اپنی وضع داریاں کم کر لیں گے
پہلے یہ ضد تو طبیعت سے تمہاری جائے
زلف کا کیا کہ یہی اس کے شب و روز سعیدؔ
صبح بکھرے تو سرِ شام سنواری جائے

سعید الظفر صدیقی

No comments:

Post a Comment