زندگی اور طرح اب تو گزاری جائے
عشق کی جیت کے بازی کوئی ہاری جائے
آج پھر ہے لب و رخسار پہ گل رنگ بہار
آئیے! آپ کی تصویر اتاری جائے
اب کوئی اس سے تعلق، نہ مراسم، نہ قرار
ہم بھی کچھ اپنی وضع داریاں کم کر لیں گے
پہلے یہ ضد تو طبیعت سے تمہاری جائے
زلف کا کیا کہ یہی اس کے شب و روز سعیدؔ
صبح بکھرے تو سرِ شام سنواری جائے
سعید الظفر صدیقی
No comments:
Post a Comment