رنج و آزردگی میں کیا کچھ تھا
تیری موجودگی میں کیا کچھ تھا
چھوڑ آیا جنہیں سسکتے ہوئے
ہائے اس کی گلی میں کیا کچھ تھا
اس طرف تو بہت اندھیرا تھا
اس کا احساس گھر میں ہوتا ہے
میری آوارگی میں کیا کچھ تھا
اس طرف تھے ہزار سناٹے
اس طرف زندگی میں کیا کچھ تھا
سانپ، خوشبو، ہوا، کسی کی یاد
رات کی چاندنی میں کیا کچھ تھا
اب مِری زندگی میں کیا کچھ ہے
تب مِری زندگی میں کیا کچھ تھا
توقیر عباس
No comments:
Post a Comment