لگیں کس بے زباں کی بد دعائیں
نگر کرنے لگا ہے سائیں سائیں
مجھے مسمار کرتی جا رہی ہیں
تِری یادوں کی پتھریلی ہوائیں
زمانے نے یہ پابندی لگائی
مِرے خوابوں میں رکھ دے ایسا ٹھہراؤ
یہ تیرے شہر سے آگے نہ جائیں
فلک ہے یا کوئی پتھر کا گنبد
کہ لوٹ آئیں مِری مانگی دعائیں
احمد حماد
No comments:
Post a Comment