Tuesday 1 September 2020

ہم ہیں بس اذن سفر ہونے تک

ہم ہیں بس اذن سفر ہونے تک
خاک اور خاک بہ سر ہونے تک
کیسے کیسے ہیں مراحل درپیش
اپنے ہونے کی خبر ہونے تک
کیا عجب وصل کی خواہش نہ رہے
ہجر کی رات بسر ہونے تک
دلِ خوش فہم! تِری خوش فہمی
منتشر گردِ سفر ہونے تک
سر بہ سجدہ ہیں درِ غالب پر
خوش سخن اہلِ نظر ہونے تک


فرتاش سید

No comments:

Post a Comment