ہم ہیں بس اذن سفر ہونے تک
خاک اور خاک بہ سر ہونے تک
کیسے کیسے ہیں مراحل درپیش
اپنے ہونے کی خبر ہونے تک
کیا عجب وصل کی خواہش نہ رہے
دلِ خوش فہم! تِری خوش فہمی
منتشر گردِ سفر ہونے تک
سر بہ سجدہ ہیں درِ غالب پر
خوش سخن اہلِ نظر ہونے تک
فرتاش سید
No comments:
Post a Comment