Friday, 25 September 2020

مت سمجھو کہ ہجرت کے طلسمات میں گم ہیں

 مت سمجھو کہ ہجرت کے طلسمات میں گم ہیں

ہم لوگ وفاؤں کے تضادات میں گم ہیں

رستوں میں نہیں سات سمندر کی یہ دوری

یہ سات سمندر تو مری ذات میں گم ہیں

ہم لے کے کہاں جائیں محبت کا سوال اب

دل والے بھی اپنے ہی مفادات میں گم ہیں

کشکولِ انا کو بھی چٹختا کوئی دیکھے

سب اہلِ کرم لذتِ خیرات میں گم ہیں

الفاظ دریچے ہیں جو کھلتے ہیں دلوں میں

معنی مرے سامع کے خیالات میں گم ہیں


ظہیر احمد 

No comments:

Post a Comment