بنا کے پھر مجھے تازہ خبر نہ جاؤ تم
اب آ گئے ہو تو پھر چھوڑ کر نہ جاؤ تم
میں ڈرتے ڈرتے سناتا ہوں اپنے اندیشے
میں کھل کے یوں نہیں کہتا کہ ڈر نہ جاؤ تم
کہاں کہاں مجھے ڈھونڈو گے پرزہ پرزہ ہوں
مجھے سمیٹنے والے، بکھر نہ جاؤ تم
بڑھے ہو تم مِری جانب تو ڈر یہ لگتا ہے
مِرے قریب سے آ کر گزر نہ جاؤ تم
خیال و فکر کی سمتیں بدلتی رہتی ہیں
پلٹ سکو نہ جدھر سے ادھر نہ جاؤ تم
کرو نہ کاوشیں ان کی نظر میں رہنے کی
ظہیر ان کی نظر سے اتر نہ جاؤ تم
ظہیر احمد
No comments:
Post a Comment