اشک آنکھوں میں بھر نہیں سکتے
اس گلی سے گزر نہیں سکتے
جن کی فطرت ہو دل لگی کرنا
وہ محبت تو کر نہیں سکتے
اس میں سارا قصور میرا ہے
اس پہ الزام دھر نہیں سکتے
ہم محبت کے ان اصولوں سے
جان! ایسے مکر نہیں سکتے
جن کو چاہت کا روگ لگے جائے
وہ کبھی بھی سنور نہیں سکتے
چاہے جیسی ہے زندگی راشد
ہم تو پھر بھی بکھر نہیں سکتے
راشد ترین
No comments:
Post a Comment