Friday, 25 September 2020

پیار کا یہ سلسلہ ہی چھوڑ دو

 پیار کا یہ سلسلہ ہی چھوڑ دو

ہر کسی سے رابطہ ہی چھوڑ دو

پاس وہ آئے کہ میں جاؤں قریب

وصل کا یہ مرحلہ ہی چھوڑ دو

آنے جانے سے بڑھے گی دشمنی

یہ گلی، یہ راستہ ہی چھوڑ دو

رہبروں کی ضد کہیں نہ بیچ دے

ہو سکے تو قافلہ ہی چھوڑ دو

یا کسی کا تذکرہ راشد کرو

یا کسی سے واسطہ ہی چھوڑ دو


راشد ترین 

No comments:

Post a Comment