پیار کا یہ سلسلہ ہی چھوڑ دو
ہر کسی سے رابطہ ہی چھوڑ دو
پاس وہ آئے کہ میں جاؤں قریب
وصل کا یہ مرحلہ ہی چھوڑ دو
آنے جانے سے بڑھے گی دشمنی
یہ گلی، یہ راستہ ہی چھوڑ دو
رہبروں کی ضد کہیں نہ بیچ دے
ہو سکے تو قافلہ ہی چھوڑ دو
یا کسی کا تذکرہ راشد کرو
یا کسی سے واسطہ ہی چھوڑ دو
راشد ترین
No comments:
Post a Comment