نگاہوں سے شرح حکایات ہو گی
زباں چپ رہے گی مگر بات ہو گی
مِرے اشک جس شب کے دامن میں ہونگے
یقیناً وہ تاروں بھری رات ہو گی
سمجھتی ہے شام و سحر جس کو دنیا
تِرے زلف و عارض کی خیرات ہو گی
نہ ساون ہی برسا نہ بھادوں ہی برسا
بہت شور سنتے تھے برسات ہو گی
محبت بہت بے مزا ہو گی جس دن
زباں بے نیاز شکایات ہو گی
وہاں قلب کی روشنی ساتھ دے گی
جہاں دن نہ ہوگا فقط رات ہو گی
نذیر آؤ رو لیں گلے مل کے ہم تم
خدا جانے پھر کب ملاقات ہو گی
نذیر بنارسی
No comments:
Post a Comment