Friday 25 September 2020

نگاہوں سے شرح حکایات ہو گی

 نگاہوں سے شرح حکایات ہو گی

زباں چپ رہے گی مگر بات ہو گی

مِرے اشک جس شب کے دامن میں ہونگے

یقیناً وہ تاروں بھری رات ہو گی

سمجھتی ہے شام و سحر جس کو دنیا

تِرے زلف و عارض کی خیرات ہو گی

نہ ساون ہی برسا نہ بھادوں ہی برسا

بہت شور سنتے تھے برسات ہو گی

محبت بہت بے مزا ہو گی جس دن

زباں بے نیاز شکایات ہو گی

وہاں قلب کی روشنی ساتھ دے گی

جہاں دن نہ ہوگا فقط رات ہو گی

نذیر آؤ رو لیں گلے مل کے ہم تم

خدا جانے پھر کب ملاقات ہو گی


نذیر بنارسی

No comments:

Post a Comment