Friday, 25 September 2020

نہ وہ اقرار کرتا ہے نہ وہ انکار کرتا ہے

 نہ وہ اقرار کرتا ہے، نہ وہ انکار کرتا ہے

ہمیں پھر بھی گماں ہے وہ ہمیں سے پیار کرتا ہے

میں اسکے کس ستم کی سرخیاں اخبار میں دیکھوں

وہ ظالم ہے، مگر ہر ظلم سے انکار کرتا ہے

منڈیروں سے کوئی مانوس سی آواز آتی ہے

کوئی تو یاد ہم کو بھی پس دیوار کرتا ہے

یہ اس کے پیار کی باتیں فقط قصے پرانے ہیں

بھلا کچے گھڑے پر کون دریا پار کرتا ہے؟

ہمیں یہ دکھ کہ وہ اکثر کئی موسم نہیں ملتا

مگر ملنے کا وعدہ ہم سے وہ ہر بار کرتا ہے

حسن راتوں کو جب سب لوگ میٹھی نیند سوتے ہیں

تو اک خواب آشنا چہرہ ہمیں بیدار کرتا ہے


حسن رضوی

No comments:

Post a Comment