اہلِ دل درد کی املاک سے وابستہ ہیں
تیرے دیوانے تِری خاک سے وابستہ ہیں
جو عطا کی تھی بزرگوں نے قبا کی صورت
آج تک ہم اسی پوشاک سے وابستہ ہیں
آشیاں جلنے پہ بے گھر نہیں سمجھا جائے
یہ پرندے خس و خاشاک سے وابستہ ہیں
خشک جنگل کی طرح ہو گئے چہرے لیکن
آج تک دیدۂ نمناک سے وابستہ ہیں
جتنے دیوانے تِری بزم سے منسوب ہوئے
سب کے سب پیرہنِ چاک سے وابستہ ہیں
عزم شاکری
No comments:
Post a Comment