Tuesday 22 September 2020

سوہنی مجھ سے مل لو آ کر

 سوہنی


سوہنی، مجھ سے مل لو آ کر

سوہنی، میں بیمار پڑا ہوں

سوہنی، درد بہت ہے اب تو

سوہنی، میں لاچار پڑا ہوں

سوہنی، ایک اذیت سی ہے

سوہنی، ساتھ میں چاہت سی ہے

سوہنی، میری چاہت ہو تم

سوہنی، میری حسرت ہو تم

سوہنی، جب سے آنکھ ملائی

سوہنی، دل بے قابو سا ہے

سوہنی، کوئی جادو سا ہے

سوہنی، تم ہو ایسا جادو

سوہنی، جس کا توڑ نہیں ہے

سوہنی، راہ بڑی مشکل ہے

آساں کوئی موڑ نہیں ہے

سوہنی، اک بے چینی سی ہے

سوہنی، اک بے تابی سی ہے

سوہنی، میری آنکھ جو نم ہے

اس میں کوئی چین بھی ضم ہے

سوہنی، یوں تو کوئی نہیں پر

تم سے دوری کا اک غم ہے

یوں جب لمحے، صدیوں جیسے

قریہ قریہ کر کے کاٹے

تب یہ مجھ پر راز کھلا ہے

گویا درد ہے طلب تمہاری

میرا مرض ہے دوری تم سے

اور دوا ہے تم سے ملنا

تم مل جاؤ تو شاید میں

دیکھتے دیکھتے ہریا جاؤں

تم سے مل کر ٹھیک ہو جاؤں

تم گر پاس مرے آ جاؤ

سب کچھ اچھا ہو سکتا ہے

سوہنی، جان، مسیحا تم ہو

سوہنی، میری دنیا تم ہو

سوہنی، ایک طلب ہے دل میں

سوہنی، ایک کسک ہے دل میں

سوہنی، تم ملنے آؤ تو

سوہنی، جان سنور سکتی ہے

سوہنی، روح نکھر سکتی ہے

سوہنی، مجھ سے مل لو آ کر

سوہنی، میں بیمار پڑا ہوں


وجاہت باقی

No comments:

Post a Comment