Tuesday, 22 September 2020

مسل دیا ہے درندوں نے جن صداؤں کو

 مسل دیا ہے درندوں نے جن صداؤں کو

وہ چیخ ہے جو کلیجہ ہلا کے رکھ دے گی

حکومتوں سے کہو جلد احتساب کرے

یہ آگ ورنہ زمیں کو جلا کے رکھ دے گی

جب آنسوؤں کی صدا حشر بن کے اٹھے گی

یہ تخت و تاج ہوا میں اڑا کے رکھ دے گی

زمینِ دل پہ، یہ وہ تیرہ زاد بستی ہے

ہتھلیوں کے ستارے بجھا کے رکھ دے گی

ہے موجِ درد میں شدت عجیب سی اب کے

فصیلِ ضبطِ انا کو گِرا کے رکھ دے گی


شاہد کمال

No comments:

Post a Comment