Monday 21 September 2020

آنکھ کو یار سے خالی ملا قریہ سارا

 آنکھ کو یار سے خالی ملا قریہ سارا

جب بھی دل شدتِ وحشت میں پکارا یارا

دم بہ دم کٹتی ہوئی عمر کبھی یہ تو بتا

سانس چلتی ہے کہ شہ رگ میں رواں ہے آرا

میرے ٹھہرے ہوئے آنسو کو تُو پانی نہ سمجھ

آنکھ سے ٹپکا تو بن جائے گا روشن تارا

ورنہ دنیا کے مناظر سبھی کم تر لگتے

تُو نے لاہور کی بارش نہیں دیکھی یارا

اس سے ملنے کی اگر دھن نہیں جاگی حماد

تُو رہے گا وہی خشک اور کھنکتا گارا


احمد حماد

No comments:

Post a Comment