مِرے نیلے لبوں پر لب دھرو گے کیا
کوئی ایسا نہیں کرتا، کرو گے کیا؟
سنا ہے لوگ ڈر سے بھی لپٹتے ہیں
سنو بجلی کڑکتی ہے، ڈرو گے کیا
مجھے پیغام دو آنکھوں نے بھیجا ہے
مِرے پاگل! مجھے پاگل کرو گے کیا
یہ اکثر تم جو مجھ کو جان کہتے ہو
اگر میں آج مر جاؤں، مرو گے کیا؟
ساجد رحیم
No comments:
Post a Comment