عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ
خدا کے قاتل
وفا کے پیمان سب بھلا کر
جفائیں کرتے وفا کے قاتل
رسولؐ حق کے جو امتی ہیں
وہی ہیں آل عبا کے قاتل
یہ اس کی اپنی ہی مصلحت ہے
وہ جسم رکھتا نہیں ہے، ورنہ
یہ منصبوں کے غصب کے عادی
ضرور ہوتے خدا کے قاتل
نہ ہی امانت، نہ ہی دیانت
نہ ہی صداقت، نہ ہی شرافت
نبیؐ کے منبر پر آ گئے ہیں
نبیؐ کی ہر اک ادا کے قاتل
امام جن کا یزید ہو گا
وہ کیسے جانیں حسینؑ کیا ہے
بنے بھی ہیں قاری لاالہ کے
یہ لاالہ کی بقا کے قاتل
یہ منصبوں کے غصب کے عادی
ضرور ہوتے خدا کے قاتل
جوش ملیح آبادی
No comments:
Post a Comment