Monday, 21 September 2020

وفا کے پیمان سب بھلا کر

 عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ

خدا کے قاتل 


وفا کے پیمان سب بھلا کر 

جفائیں کرتے وفا کے قاتل 

رسولؐ حق کے جو امتی ہیں 

وہی ہیں آل عبا کے قاتل 

یہ اس کی اپنی ہی مصلحت ہے 

وہ جسم رکھتا نہیں ہے، ورنہ 

یہ منصبوں کے غصب کے عادی 

ضرور ہوتے خدا کے قاتل 

نہ ہی امانت، نہ ہی دیانت 

نہ ہی صداقت، نہ ہی شرافت 

نبیؐ کے منبر پر آ گئے ہیں 

نبیؐ کی ہر اک ادا کے قاتل 

امام جن کا یزید ہو گا 

وہ کیسے جانیں حسینؑ کیا ہے 

بنے بھی ہیں قاری لاالہ کے 

یہ لاالہ کی بقا کے قاتل 

یہ منصبوں کے غصب کے عادی 

ضرور ہوتے خدا کے قاتل 


جوش ملیح آبادی

No comments:

Post a Comment