Thursday 24 September 2020

یہ غم نہ دے کہ مجھ سے بھلایا نہ جائے گا

 یہ غم نہ دے کہ مجھ سے بھلایا نہ جائے گا

پِھر دل کسی بھی دل سے لگایا نہ جائے گا

روشن ہوئے چراغ تو دیوار گر پڑی

اب گھر کا کوئی راز چھپایا نہ جائے گا

دیکھا اسے تو دل نے مجھے روک کر کہا

ان پتھروں سے ہاتھ ملایا نہ جائے گا

چاندی کی 'نِیو' پر جو بنا گھر ہوا تباہ

سونے کی ریت سے تو بنایا نہ جائے گا

قیصر بنے ہیں دھوپ پہ یادوں کے نقشِ پا

بارش سے بھی انہیں مٹایا نہ جائے گا


افتخار قیصر

نِیو = بنیاد

No comments:

Post a Comment