Wednesday, 23 September 2020

لوگ پرائے ہو جاتے ہیں

لوگ پرائے ہو جاتے ہیں

نہیں پلٹتے جو جاتے ہیں

کام نہیں تو سوچا میں نے

گلی سے اس کی ہو آتے ہیں

اس کا چہرہ دیکھنے والے

بس آنکھوں میں کھو جاتے ہیں

دامن پر گرتے ہوئے آنسو

داغ گناہ کے دھو جاتے ہیں

کھولتا پانی تکتے بچے

روتے روتے سو جاتے ہیں

وہی نہیں تو محفل کیسی

تم بیٹھو ہم تو جاتے ہیں


احسان سبز

No comments:

Post a Comment