لوگ پرائے ہو جاتے ہیں
نہیں پلٹتے جو جاتے ہیں
کام نہیں تو سوچا میں نے
گلی سے اس کی ہو آتے ہیں
اس کا چہرہ دیکھنے والے
بس آنکھوں میں کھو جاتے ہیں
دامن پر گرتے ہوئے آنسو
داغ گناہ کے دھو جاتے ہیں
کھولتا پانی تکتے بچے
روتے روتے سو جاتے ہیں
وہی نہیں تو محفل کیسی
تم بیٹھو ہم تو جاتے ہیں
احسان سبز
No comments:
Post a Comment