Friday 25 September 2020

خدا نصیب کرے جس کو صحبتیں میری

 خدا نصیب کرے جس کو صحبتیں میری 

نہ بھول پائے کبھی وہ حکایتیں میری 

کہاں گئے مِری مصروف ساعتوں کے رفیق 

صدائیں دیتی ہیں اب ان کو فرصتیں میری 

تمام شہر گریزاں ہے آج کل جیسے 

کسی کے نام نہ لگ جائیں تہمتیں میری 

خدا کا شکر کہ میں خود شناس ہوں ورنہ 

سمجھتا کون پراسرار عادتیں میری 

میں اپنی ذات کے صحرا میں کھو گیا کوثر

مِری نظر سے بھی اوجھل ہیں وسعتیں میری 


کوثر نیازی

No comments:

Post a Comment