اچانک چھوڑ جانے کا
جو فن تم نے سکھایا تھا
اسے اب آزمانے کا
سمے نزدیک آیا ہے
مِرے چاروں طرف مجھ سے
محبت کرنے والوں کا
ہجومِ بے ریا بڑھتا ہی جاتا ہے
ادھر مجھ کو
خود اپنے آپ سے اک خوف آتا ہے
اچانک چھوڑ جانے کا
جو فن تم نے سکھایا تھا
اسے اب آزماؤں گا
میں نادانستہ الفت کی روایت توڑ جاؤں گا
بھری دنیا کے میلے کو
اچانک چھوڑ جاؤں گا
احمد حماد
No comments:
Post a Comment