Friday 29 January 2021

حال کوئی نہیں تمہارا بھی

 حال کوئی نہیں تمہارا بھی 

تم نے جیتا بھی اور ہارا بھی 

خوشیاں ساری لٹا دیں اس پر ہی

اور بڑھتا گیا خسارا بھی 

سردیوں کی ٹھٹھرتی شاموں میں 

بار ہا میں نے ہے پکارا بھی 

بعد تیرے جو ہم نے سوچا ہے

اپنا ہوتا نہیں گزارا بھی 

پھول خوشبو ہی بھول جائیں گے

تُو نے زلفوں کو گر سنوارا بھی

نام مجھ ہی سے پوچھنے والے 

تو بھی تھا تو کبھی ہمارا بھی

توبہ ہے مے کشی سے توبہ ہے 

مے کدے سے ہوا کنارا بھی

اس نے چھت پر کبھی نہیں آنا

اب نہ کرنا کوئی اشارا بھی

ڈوب  جائیں گے وہ کناروں پر

جب رہا نہ تِرا سہارا بھی

اب کہ توبہ یہ پھر نہ ٹوٹے گی 

تُو نے جذبات کو ابھارا بھی

گردشِ وقت لے ہی جائے گی 

ڈوب جائے گا یہ ستارا بھی  


عجیب ساجد

No comments:

Post a Comment