Saturday, 30 January 2021

بغیر اپنے کسی مطلب کے الفت کون کرتا ہے

 بغیر اپنے کسی مطلب کے الفت کون کرتا ہے

یہ دنیا ہے یہاں بے لوث چاہت کون کرتا ہے

گوارا لطف فرمانی کی زحمت کون کرتا ہے 

محبت کرنے والے سے محبت کون کرتا ہے 

تمہیں زعم محبت ہے مجھے بھی ہے مگر اے جاں 

تم اپنی دل سے ہی پوچھو محبت کون کرتا ہے 

جوانی کے نکھرتے حسن کی انداز سے پوچھو 

مِرے خوابیدہ جذبوں سے شرارت کون کرتا ہے 

غلط الزام ہے مجھ پر مِرے برباد ہونے کا 

خود اپنے واسطے پیدا مصیبت کون کرتا ہے 

ٹٹولو اپنے دل کو اور اپنے دل سے ہی پوچھو 

کہ یہ میرے لیے سامان وحشت کون کرتا ہے 


افضل پشاوری

افضل پیشاوری

No comments:

Post a Comment