Saturday, 23 January 2021

کاسہ ہے مرے ہاتھ میں شمشیر نہیں ہے

 کاسہ ہے مرے ہاتھ میں شمشیر نہیں ہے

لیکن یہ مِری آخری تصویر نہیں ہے

اس اسم کو پڑھنے سے ملی ہے یہ رعایت

زنداں میں مِرے پاؤں ہیں، زنجیر نہیں ہے

ہم دونوں، کنارے پہ کھڑے ڈوب رہے ہیں

اے کاتبِ تقدیر! کیا تدبیر نہیں ہے؟

اس آنکھ سے پہلے تو کوئی خواب نہیں تھا

اس خواب سے پہلے کوئی تعبیر نہیں ہے

راشد کیوں کسی شخص کو آواز لگائیں

ہم دشت نوردوں کا کوئی پِیر نہیں ہے


راشد علی

No comments:

Post a Comment