مکان دل کا سجانے کی اب ضرورت ہے
کسی کو اس میں بسانے کی اب ضرورت ہے
بھڑک اٹھیں گے مِری راکھ سے کئی شعلے
ذرا سی آگ دکھانے کی اب ضرورت ہے
نئی صدی ہے بدل دو پرانی رسموں کو
نیا سماج زمانے کی اب ضرورت ہے
کچھ اتنا دور نہیں ہے پہنچ سے سورج بھی
بس ایک جست لگانے کی اب ضرورت ہے
دیے🪔 کا تیل بدلنے سے کچھ نہیں ہو گا
نئے🪔 چراغ جلانے کی اب ضرورت ہے
تھکے تھکے سے بہت لگ رہے ہیں منزل پر
مسافروں کو ٹھکانے کی اب ضرورت ہے
نامعلوم
No comments:
Post a Comment