Tuesday 26 January 2021

غزلیں لکھ لکھ پاگل ہونے والا ہوں

 غزلیں لکھ لکھ پاگل ہونے والا ہوں

جھوٹ نہیں اب سچ میں رونے والا ہوں

باتیں کرنا فون پہ جان اب چھوڑو بھی

خواب میں آؤ میں بھی سونے والا ہوں

ہاتھ پکڑ کر روک لو میری جان مجھے

پھر دنیا کی بھیڑ میں کھونے والا ہوں

اور نہ میلا کر دوں اس کے دامن کو

داغ جو اس کے دل سے دھونے والا ہوں

اس کو کس امید پہ اپنا بول دیا

میں تو اور کسی کا ہونے والا ہوں

گلی گلی بہلاتا پھرتا بچوں کو

تم سمجھو اک شخص کھلونے والا ہوں

کاغذ کے یہ پھول مہکتے تھوڑی ہیں

میں لفظوں کے ہار پرونے والا ہوں


فخر عباس

No comments:

Post a Comment