غزلیں لکھ لکھ پاگل ہونے والا ہوں
جھوٹ نہیں اب سچ میں رونے والا ہوں
باتیں کرنا فون پہ جان اب چھوڑو بھی
خواب میں آؤ میں بھی سونے والا ہوں
ہاتھ پکڑ کر روک لو میری جان مجھے
پھر دنیا کی بھیڑ میں کھونے والا ہوں
اور نہ میلا کر دوں اس کے دامن کو
داغ جو اس کے دل سے دھونے والا ہوں
اس کو کس امید پہ اپنا بول دیا
میں تو اور کسی کا ہونے والا ہوں
گلی گلی بہلاتا پھرتا بچوں کو
تم سمجھو اک شخص کھلونے والا ہوں
کاغذ کے یہ پھول مہکتے تھوڑی ہیں
میں لفظوں کے ہار پرونے والا ہوں
فخر عباس
No comments:
Post a Comment