حائل تھے کوہسار، محبت اداس تھی
ہنستا تھا ہجرِ یار، محبت اداس تھی
اس بار ہارنے کو وہ آیا تو تھا مگر
خود میں نے مانی ہار، محبت اداس تھی
پھر آشیاں کے سامنے لاشہ پڑا ملا
یہ آخری تھا وار، محبت اداس تھی
لمحے جدائی والے تو صدیوں میں کٹ سکے
بے چین و بے قرار، محبت اداس تھی
ہنس کر تجھے گلے سے لگایا ہے عشق نے
تجھ پر انا نثار، محبت اداس تھی
رابعہ ملک
No comments:
Post a Comment