اپنے حالات کے دھاگوں سے بُنی ہے میں نے
آج اک تازہ غزل اور کہی ہے میں نے
کِس ضرورت کو دباؤں کِسے پورا کر لوں
اپنی تنخواہ کئی بار گِنی ہے میں نے
میں تو جیسا بھی ہوں سب لوگ مجھے جانتے ہیں
تیرے بارے میں بھی اک بات سنی ہے میں نے
چھوٹے لوگوں کو بڑا کہنا پڑا ہے اکثر
ایک تکلیف کئی بار سہی ہے میں نے
زندگی نے مجھے سینے سے لگا رکھا ہے
جان جس دن سے ہتھیلی پہ دھری ہے میں نے
اپنے عیبوں کو عیاں کر کے خجل ہوں، لیکن
یہ جسارت بھی اگر کی ہے تو کی ہے میں نے
ایک سے دوسرا انسان جدا ہے نصرت
ہر جبیں پر نئی تحریر پڑھی ہے میں نے
نصرت صدیقی
No comments:
Post a Comment