اداسیوں کے مداوے میں، آ ہی جاتے ہیں
ہم ایسے لوگ دکھاوے میں آ ہی جاتے ہیں
میں ننگے پیر نہیں راہِ عشق میں، پھر بھی
ہزار خار، پتاوے میں آ ہی جاتے ہیں
اب اتنے غم بھی نہیں جن کو پال رکھا ہے
بھروں تو میرے کلاوے میں آ ہی جاتے ہیں
اداس کیوں ہو؟ جدائی پہ حسن کی دیوی
ہمارے جیسے چڑھاوے میں آ ہی جاتے ہیں
بتاؤ آگ لگانی ہے کس کے گھر کو ابھی
یہاں پہ لوگ بڑھاوے میں آ ہی جاتے ہیں
جہانزیب ساحر
No comments:
Post a Comment