کتنی سزا ملی ہے مجھے عرضِ حال پر
پہرے لگے ہوئے ہیں مِری بول چال پر
کہتے ہیں لوگ جوششِ فصلِ بہار ہے
پھولوں کا جب مزاج نہ ہو اعتدال پر
تو اپنی سسکیوں کو دبا اپنے اشک پونچھ
اے دوست چھوڑ دے تو مجھے میرے حال پر
پھر آج عصمتوں کی جبیں ہے عرق عرق
تہمت لگی ہے پھر کسی مریم خصال پر
محسوس بار ہا یہ ہوا ہے کہ زندگی
اک برف کی ڈلی ہے کفِ برشگال پر
جعفر بلوچ
No comments:
Post a Comment