دشت میں گونجتی مانوس صدا ہے کوئی
ایک مدت سے مجھے ڈھونڈ رہا ہے کوئی
ایک یلغار ہے اب شہر میں آوازوں کی
بات کرنے کا چلن بھول گیا ہے کوئی
فاصلہ ایک قدم بھی نہیں طے ہو پاتا
درمیاں دونوں کے دیوارِ انا ہے کوئی
بات کرنا تو عدو کی ہی زباں سے کرنا
یہ بھی شاید تِرا اندازِ وفا ہے کوئی
بے سبب تو نہیں آتے ہیں فرشتے ناصر
عہدِ ظلمت ہے تو پھر اس کی سزا ہے کوئی
حسن ناصر
No comments:
Post a Comment