Friday 29 January 2021

دشت میں گونجتی مانوس صدا ہے کوئی

 دشت میں گونجتی مانوس صدا ہے کوئی

ایک مدت سے مجھے ڈھونڈ رہا ہے کوئی

ایک یلغار ہے اب شہر میں آوازوں کی

بات کرنے کا چلن بھول گیا ہے کوئی

فاصلہ ایک قدم بھی نہیں طے ہو پاتا

درمیاں دونوں کے دیوارِ انا ہے کوئی

بات کرنا تو عدو کی ہی زباں سے کرنا

یہ بھی شاید تِرا اندازِ وفا ہے کوئی

بے سبب تو نہیں آتے ہیں فرشتے ناصر

عہدِ ظلمت ہے تو پھر اس کی سزا ہے کوئی


حسن ناصر

No comments:

Post a Comment