جانے والے پہ کوئی اشک بہانے کا نہیں
دوستا! ضبط کی جاگیر لٹانے کا نہیں
کوئی بھٹکا ہوا لوٹ آئے تو چُپ رہنے کا
دل دُکھانے کا نہیں، بات بڑھانے کا نہیں
دشت زادہ ہوں مِرے پاؤں میں چھالے ہیں مگر
اے زمانے! میں تِرے ہاتھ میں آنے کا نہیں
میرے محبوب! نئے دور کا شاعر ہوں میں
تیری زلفوں پہ کوئی شعر سنانے کا نہیں
میری مرضی سے اِسے موت نہیں آنے کی
یہ محبت کوئی کردار فسانے کا نہیں
جانِ جاں بن کے جو رہتے ہیں دلوں میں فائق
حکم آیا ہے انہیں ہاتھ مِلانے کا نہیں
فائق ترابی
No comments:
Post a Comment