Sunday 31 January 2021

ظلمت جبر مٹے ظلم کا شیشہ پھوٹے

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


 ظلمتِ جبر مِٹے، ظلم کا شیشہ پھُوٹے

اُن کی ہر بات سے رحمت کا اجالا پھوٹے

ذکر سے اُن کے معطر ہو مشامِ ایماں

ہر گلِ نعت سے خوشبوئے دل آرا پھوٹے

شجرِ دل پہ لگیں جس سے تجلّی کے ثمر

اتباعِ شہِ خوبیاں سے وہ دھارا پھوٹے

ضربِ موسیٰ سے اُگل دیتا ہے پتھر پانی

گر وہ چاہیں تو کفِ دست سے چشمہ پھوٹے

التجا آپ سے اے جانِ بہاراں! ہے یہی

باغ مہکے مِرا، دیدار کا غنچہ پھوٹے

یا نبیؐ خیر سے تابندہ رہے موجِ عمل

نُطق سے قوم کی اصلاح کا سوتا پھوٹے

آپؐ کے صدقے رہے عفو و کرم کا پردہ

لاج رہ جائے قیامت میں نہ بھانڈا پھوٹے

کر حفاظت کہ نہ بہ جائے بھلائی اے دل

کبھی ہر گز نہ یہ ایمان کا کوزہ پھوٹے

لذتِ سوزِ جگر کی ہے تمنا سیفی

بربطِ لب سے کوئی عشق کا نغمہ پھوٹے


شاکر حسین سیفی

No comments:

Post a Comment