Thursday 28 January 2021

مرے بیٹے مری جاں تم میری تقلید نہ کرنا (مکمل)

سلال حسن کے لیے ایک نظم


مِرے بیٹے، مِری جاں

تم میری تقلید نہ کرنا

اگر اس خطۂ ارضی پہ رہنا ہے

تو سچ کو سچ نہ کہنا

حرف کی حُرمت پہ کٹ مرنے کا سودا

سر میں نہ رکھنا

جو جاں دینے پہ آمادہ ہوں

ردِ کُفر کی خاطر کھڑے ہوں

ان کی بھی تائید نہ کرنا

مِری تقلید نہ کرنا

مرِے بیٹے

بھُلا دینا وہ قدریں

جن کی بنیادیں

گئے برسوں میں گھنٹوں بیٹھ کر ہم نے بنائی تھیں

وہ سارے خواب جو ہم نے تراشے تھے

اس ارضِ پاک کی تصویر جو ہم نے بنائی تھی

وہ جس میں میرے گزرے ساٹھ برسوں کی ریاضت

اور تمہاری حرفِ حق کہنے کی جرأت کو

نئے اک عہد کی بنیاد بننا تھا

وہ جس میں

میں نے منزل کا پتہ دینا تھا

اور تمہیں فرہاد بننا تھا

وہ سب قدریں، وہ بنیادیں

منوں مٹی تلے جا کر کہیں پر دفن کر دینا

تمہارے سامنے پھر

جبر و استبداد کا کوئی نیا منظر

اگر تصویر ہو جائے

تمہارے دیکھتے ہی دیکھتے کوئی مورخ

سلگتے چیختے ہر سچ کو آتشدان میں ڈالے

نئی تاریخ اِک تحریر ہو جائے

تو اس پر بھی مِری جاں، تم مِری خاطر

کوئی تنقید نہ کرنا

مِری تقلید نہ کرنا

مِرے بیٹے

بس اتنا یاد رکھنا

مِرے ذمے اب اس مٹی کا کوئی قرض بھی واجب نہیں ہے

مِرے گُزرے دنوں کا لمحہ لمحہ اس کا شاہد ہے

مگر پھر بھی

امیرِ شہر یا اس کا کوئی بھی حیلہ گر

مجھ پر کوئی دُشنام دے

یا پھر کوئی بُہتان باندھے

اس کی بھی تردید نہ کرنا

مِرے بیٹے، مِری جاں

تم مِری تقلید نہ کرنا

مِرے بیٹے

میں تم سے یہ نہیں کہتا

کہ ہجرت تم پہ واجب ہو چکی ہے

مگر اتنا تو کہتا ہوں

کسی جابر، کسی سلطان کے آگے

ادا تم کلمۂ توحید نہ کرنا

مِرے بیٹے! مِری جاں تم مِری تقلید نہ کرنا


فواد حسن فواد

No comments:

Post a Comment